Jun 24, 2020

حقیقی آسمانی رشتے



بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم°

🕯القران🕯
سورة الرعد: 13/ 25 
وَ الَّذِیۡنَ یَنۡقُضُوۡنَ عَہۡدَ اللّٰہِ  مِنۡۢ  بَعۡدِ مِیۡثَاقِہٖ وَ یَقۡطَعُوۡنَ  مَاۤ  اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖۤ اَنۡ یُّوۡصَلَ وَ یُفۡسِدُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ ۙ اُولٰٓئِکَ لَہُمُ اللَّعۡنَۃُ وَ لَہُمۡ سُوۡٓءُ  الدَّارِ ﴿۲۵﴾
ترجمہ:
اور ( دوسری طرف ) جو لوگ اللہ سے کیے ہوئے عہد کو مضبوطی سے باندھنے کے بعد توڑتے ہیں ، اور جن رشتوں کو اللہ نے جوڑے رکھنے کا حکم دیا ہے ، انہیں کاٹ ڈالتے ہیں ، اور زمین میں فساد مچاتے ہیں ، تو ایسے لوگوں کے حصے میں لعنت آتی ہے ، اور اصلی وطن میں برا انجام انہی کا ہے ۔

 ✍️ حقیقی آسمانی رشتے

اکثر لوگوں کو کہتے سنا ہے کہ "جوڑے تو آسمانوں پر بنتے ہیں،،
تو کیا واقعی شوہر اور بیوی کا رشتہ آسمانوں پر بنتا ہے؟۔۔

آسمانی رشتوں کا کیا مطلب ہے؟۔۔۔ کیا واقعی کوئی رشتہ آسمانی بھی ہوتا ہے؟ ۔۔۔۔۔ تو! 

کون سے رشتے واقعی آسمانی ہیں؟کیا یہ سچ ہے؟ یا محض کہاوت

اور اگر یہ درست/سچ نہیں ہے تو یقیناً بہت بڑا گناہ ہے۔ 

چونکہ غلط بیانی ایک جھوٹ ہے، دھوکا ہے، گناہ ہے ۔ ہر برائی کی ابتداء جھوٹ سے ہی ہوتی ہے۔ اسی لئے جھوٹ کو تمام برائیوں کی جڑ کہا جاتا ہے ۔۔

تمام انسان آدم علیہ السلام اور

بی بی حوا کی اولاد ہیں۔ چونکہ آدم علیہ السلام اور بی بی حوا کی پیدائش اور جوڑی آسمانوں پر بنی۔ اور بعد میں انہیں دنیا میں بھیجا گیا۔۔ دنیا کے پہلے انسان اور پہلا جوڑا آدم علیہ السلام اور حوا علیہما السلام تھے۔ اور اسطرح اللہ نے انہیں تمام انسانوں کا باپ اور ماں ہونے کا شرف عطا کیا۔۔
بے شک کہ آدم علیہ السلام اور حوا علیہ السلام میاں بیوی تھے۔ جنکی تخلیق آسمانوں پر ہوئی،، 
لہذا کم فہم لوگوں نے میاں بیوی کےہر جوڑے کو آسمانوں پر بننے سے تعبیر کر دیا۔۔ 
جبکہ یہ بات یکسر نظر انداز کر دی کہ حضرت بی بی حوا کی تخلیق آدم علیہ السلام سے ہوئی تھی۔ یعنی حضرت حوا کو آدم علیہ السلام کی پسلی سے پیدا کیا گیا تھا۔
جو عام طور پر دنیا کے کسی بھی میاں بیوی کے درمیان ممکن نہیں۔۔
یعنی آسمانی رشتہ وہی ہے جو اللہ کے حکم سے ایک انسان سے وجود میں آتا ہے۔۔ جیسے
" والدین اور اولاد کا رشتہ"
اور یہی رشتہ دوسرے دیگر خونی / حقیقی رشتوں کی بنیاد ہے۔
جبکہ دنیا میں ایک ہی والدین سے پیدا ہونے والوں کے درمیان اللہ نے حدود قائم کیں ہیں اور انہیں ایک دوسرے کے لئے محرم قرار دیا ہے۔ اور انکے درمیان شوہر اور بیوی کا رشتہ/تعلق حرام/ نا جائز قرار دیا ہے۔ یہ اللہ کی حدود ہیں۔ حقیقی آسمانی رشتوں کے متعلق ۔۔
حقیقی رشتوں کو جوڑنا اور توڑنا انسان کے اختیار میں نہیں ہے۔ یہ مشیعت الٰہی ہے۔ جو اٹل ہے چونکہ یہ رشتے اللہ کے بنائے ہوئے ہیں۔ 
 اللہ کے عہد/حدود کی نافرمانی کرنے والا گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے۔ اللہ کے قہر و غصب کا حقدار ہے۔ 
ایک انسان سے وجود/تخلیق پانے والے آپس میں والدین اور بہن، بھائی ہیں۔ یعنی محرم پاکیزہ رشتے سے جوڑے گئے ہیں۔ یہی رضا الہی ، حکمت اور رحمت ہے۔لہذا آسمانوں پر بنائے ہوئے رشتے وہ ہیں جنکی تخلیق میں انسان کا کوئی اختیار نہیں جو صرف اللہ کے حکم سے تخلیق پاتے ہیں۔
شوہر اور بیوی کا رشتہ آسمانوں پر بنتا ہے۔ یہی تو "فریب دنیا ہے،، 
بھٹکاوا ہے،، 
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے
 "دنیا کی زندگی صرف دھوکا ہے"
اگر جوڑے آسمانوں پر بنتے تو کبھی نہیں ٹوٹتے ۔۔  
یہ دنیا میں بنایا جانے واحد خود ساختہ رشتہ ہے جسکے انتخاب اور بنانے اور توڑنے کا اختیار انسان کو اللہ نے دیا ہے۔ جسطرح انسان خود منتخب کرکے رشتہ بناتا ہے اسی طرح خود ہی توڑنے کا اختیار بھی رکھتا ہے۔ اور
ایک وقت میں اپنی مرضی سے ایک نہیں چار بیویاں رکھ سکتا ہے۔ بیوی کا نعم البدل دوسری بیوی، تیسری، چوتھی بیوی ہو سکتی ہے۔  یعنی شوہر اور بیوی کا رشتہ آسمانی نہیں۔ بلکہ دنیا میں خود سے بنانے والا واحد رشتہ ہے۔
شوہر اور بیوی کے رشتے کو آسمانی رشتہ کہنا یا ماننا سراسر غلط بیانی، اللہ پر بہتان، نافرمانی، جھوٹ اور دھوکہ ہے۔۔ 
یہ دنیاوی مفادات پر مبنی بیان یا کہاوت ہے۔ جو اللہ کے احکام اور دین اسلام کے خلاف ہے۔
جبکہ اسکے برعکس کسی بھی انسان کے والدین، اولاد ، بہن بھائی اللہ کا انتخاب ہوتے ہیں۔ کسی بھی انسان کی ذاتی پسند اور مرضی کے مطابق نہیں ہوتے۔ چونکہ یہ اللہ کا انتخاب ہیں ۔ لہٰذا یہ رشتے ہی حقیقی آسمانی رشتے ہیں۔ جنھیں ہر حال میں نبھانے کا حکم ہے۔۔ یہی وہ رشتے ہیں جو اللہ کے حکم سے آسمانوں پر بنتے ہیں۔
قدرت کے بنائی ہوئے رشتے اٹوٹ ہیں، توڑنا چاہو بھی تو نہیں توڑ سکتے۔ والدین ، اولاد ، بہن بھائی اور دیگر رشتے جیسے دادا ، چاچا، پھپو، ماموں اور خالہ یہ سب حقیقی رشتے ہیں۔ جو قانون قدرت کے مطابق تشکیل پاتے ہیں۔ 
 حقیقی رشتوں کو توڑنا گناہ ہے۔  انہیں اللہ کے احکام کے مطابق ہر حال میں نبھانا ہے۔
یہ اٹل ہیں۔ تا قیامت قائم رہنے والے۔ 
جو ان رشتوں کو ٹھکراتا ہے وہ گویا اللہ کے انتخاب کو ٹھکراتا ہے،
اللہ کے فیصلہ کو رد کرتا ہے۔  اللہ کے فیصلوں میں ردوبدل، ممکن نہیں۔
اللہ کا ہر فیصلہ سب سے اول اور بہترین ہے۔ تمام مخلوقات کے لیے۔
لہذٰا حقیقی رشتوں کی حفاظت، عزت اور حقوق کی ادائیگی ہم سب پر فرض ہے۔
معاشرتی کہاوتیں معاشرتی مفادات پر مبنی ہوتی ہیں۔ 
ان کی سچائی کو قرآن سے پرکھنا چاہیئے۔ تاکہ دنیاوی دھوکے سے بچا جا سکے۔۔ اور دنیا و آخرت کی زندگی کو بہتر سے بہترین بنایا جا سکے۔۔
        ⁦✍️⁩میرا قلم⁦🕯️⁩⁦⁩ 

👇حقیقی آسمانی رشتے👇




No comments:

Post a Comment

الفاظ انسان کی پہچان ہوتے ہیں۔
اصلاح بہترین عمل ہے۔ حق و سچ کی تکمیل کے لئے ۔۔۔